Pages

Saturday, March 26, 2011


صدر کا خطاب عوامی جذبات کا ترجمان نہیں محض وقت کا ضیاع ہے۔ علامہ اصغر عسکری
صدر کا خطاب ان کے دور صدارت کا آئینی تقاضا تو تھا لیکن عوام کے مسائل پر گفتگو نہ کرنا بہت مایوس کن تھا۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب کے ردعمل کے طور پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے۔ صدر صاحب نے پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات تو کی لیکن جب ایک آرڈینس کے ذریعے منی بجٹ پیش کیا گیا اس وقت انہیں پارلیمنٹ کی بالادستی کا خیال کیوں نہیں آیا۔ ابھی گزشتہ ہفتے ریمنڈڈیوس کو ایک سازش کے ذریعے ملک سے فرار کروایا گیا اور اسی روز امریکہ نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے 83 بے گناہ افراد کو ایک وحشیانہ ڈورون حملے میں موت کے گھاٹ اتار دیا لیکن صدر صاحب نے اپنے خطاب میں امریکہ کے اس حملے کو اسمبلی فلور پر مذمت نہ کر کے امریکہ کو خوش کیا کیونکہ غیر ملکی سفارت کار بھی یہ خطاب سننے کے لیے موجود تھے لیکن اس موقع پر ان ڈورون حملوں کا ذکر نہ کرنا اور ان کو روکنے کی حکمت عملی کا واضح اعلان نہ کرنا عوامی جذبات کی توہین ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اداروں کی اپنے حدود میں رہنے کی ہدایت تو کی لیکن وہ جب چاہتے ہیں پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈینس جاری کر کے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں اور صدارتی احکامات کے ذریعے اپنے مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے نیب جیسے اداروں میں کرپٹ افراد کا تقرر کرتے ہیں۔ گڈگورننس جو اس وقت موجودہ حکومت کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے اس کی اصلاح کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے جو رویہ اختیار کیا اگرچہ عوامی تقاضوں کے مطابق ناکافی تھا لیکن وقت کی نزاکت کے مطابق یہ ایک مناسب احتجاج کا طریقہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ صدر کے خطاب کو کوئی عوامی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔


سید اعجاز حسین رضوی
پولیٹیکل سیکرٹری
مجلس وحدت مسلمین پاکستان
0331-5690108



No comments:

Post a Comment

Please comment here for us.